جشنِ آزادی ۔۔ تین ممالک ، عجیب داستان ۔۔۔۔!!

 جشنِ جشنِ آزادی ۔۔ تین ممالک ، عجیب داستان ۔۔۔۔!!


افغانستان ، انڈیا اور پاکستان 


تینوں ممالک میں مسلمانوں کی بڑی آبادی موجود ہے ، انڈیا میں کفار کی تعداد زیادہ ہے لیکن آبادی کے لحاظ سے مسلمان انڈیا میں زیادہ ہیں بمقابلہ افغانستان اور پاکستان کے 


ان تینوں ممالک میں افسوسناک بات یہ ہے کہ تینوں غلام ممالک ہیں لیکن تینوں ممالک میں موجود مسلمان آزادی کا جشن مناتے ہیں جس کو دیکھ کر ایک بیدار مسلمان خون کے آنسو ہی رو سکتا ہے


🔸  انڈیا


انڈیا وہ ملک ہے جہاں ایک طرف بڑی تعداد میں مسلمان موجود ہیں تو دوسری جانب ہمارے خطے کا بڑا مدرسہ "دار العلوم دیوبند" بھی انڈیا ہی میں ہے بلکہ یوں سمجھ لیں کہ اہل سنت والجماعت کا مرکز ہے یہ ایک طرح سے اس خطے میں ، لیکن دیکھا جائے تو انڈیا کے مسلمانوں میں جہاد کا جذبہ بہت پست ہے یا اگر کوئی یوں کہے کہ نہ ہونے کے برابر ہے کیوںکہ اتنا عرصہ ہوچکا ہے انگریز سے آزادی کے بعد لیکن آج تک ہمیں کوئی ایسی تحریک نظر نہیں آئی جس میں ہندوستان کے مسلمانوں نے جہاد کا علم بلند کیا ہو ، ہاں آزادی بڑے شوق سے مناتے ہیں وہاں کے مسلمان حالاںکہ دیکھا جائے تو کفری نظام نافذ ہے ملک میں ، کفار حکمران ہیں اور مسلمانوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوتی رہتی ہے لیکن کوئی بھی نہ تو مسلمانوں کے حقوق کی بات کرتا ہے نہ ہی اسلام کے نفاذ کا ذکر کرسکتا ہے پھر بھی وہاں کے مسلمان خود کو آزاد سمجھتے ہیں اور یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایسا کیوں ہے ۔ یہ انڈیا میں موجود جدوجہد کرنے والے مسلمان بھائیوں کی بات نہیں ہورہی ہے بلکہ ان لوگوں کا ذکر ہے جو خود کو غلام ہونے کے باوجود آزاد سمجھتے ہیں


🔷  پاکستان


پھر پاکستان کی باری آتی ہے یہاں معاملہ تھوڑا اُلٹ سا ہے ، حکمران بھی مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور ملک کو تو لوگ اسلام کا قلعہ تک کہتے رہتے ہیں لیکن حقیقت جان کر آپ حیران ہوںگے کہ پاکستان کوئی اسلامی ملک نہیں بلکہ ایک سیکولر ملک ہے جہاں جمہوری نظامِ کفر نافذ ہے اور وہاں شریعت کی بات کرنے والے کو دھشتگرد قرار دے کر شہید کیا جاتا ہے بلکہ پوری شریعت کو چھوڑ کر اگر صرف یہ مطالبہ کوئی کرے گا کہ چور کی سزا ہاتھ کاٹنے کی ہونی چاہئے تو ایسے بندے کو بھی دھشتگرد قرار دے کر شہید کیا جاتا ہے یا جیل بیجھ کر غائب کیا جاتا ہے ، یہاں بھی مسلمان کب سے خود کو آزاد سمجھ کر جشنِ آزادی منایا کرتے ہیں لیکن ذہنوں کو میڈیا نے اور حکمرانوں کو کفار نے اور پاکستان کے مسلمانوں کو کفار کے غلام حکمرانوں نے غلام بنا رکھا ہے یعنی پاکستانی غلاموں کے بھی غلام ہیں ، پاکستانیوں کا خود کو آزاد سمجھ کر خوشی منانا ایسا ہی ہے کہ اگر کسی قیدی کو چھوٹی جیل سے بڑی جیل منتقل کیا جائے اور وہ خوشیاں مناتا پھرے کہ میں آزاد ہوگیا  ، بہر حال پاکستان میں بھی الحمد للہ کچھ جماعتیں جہاد کررہی ہیں تاکہ جمہوری نظام کا خاتمہ کرکے شریعت کا نفاذ ممکن بنایا جاسکے جو کہ خوش آئند بات ہے


🔸  افغانستان 


پھر افغانستان کی بات کرتے ہیں جہاں پر صلیبی حملہ آور ہیں اور دوسری جانب مجاہدینِ اسلام ان کا مقابلہ کررہے ہیں ، تینوں ممالک میں افغانستان کی حالات جنگ کے باوجود بہتر ہے کیوںکہ افغانستان کے جن جن علاقوں میں طالبان مجاہدین کا قبضہ ہے وہاں شریعت نافذ ہوچکی ہے الحمد للہ اور جن علاقوں پر کفار کا ذبردستی قبضہ ہے وہاں سے ان کو بھگانے کے لئے جہاد جاری ہے ، ہاں کچھ لوگ وہاں بھی ایسے ہیں جو کہ امریکی قبضے کے باوجود جشنِ آزادی منایا کرتے ہیں اور ایسے لوگ بد سے بدتر ہیں


ہمارا مقصد مسلمانوں میں بیداری پیدا کرنا ہے تاکہ انکو کفار سے اور کفری نظام سے آزادی مل سکےآزادی ۔۔ تین ممالک ، عجیب داستان ۔۔۔۔!!جشنِ آزادی ۔۔ تین ممالک ، عجیب داستان ۔۔۔۔!!


افغانستان ، انڈیا اور پاکستان 


تینوں ممالک میں مسلمانوں کی بڑی آبادی موجود ہے ، انڈیا میں کفار کی تعداد زیادہ ہے لیکن آبادی کے لحاظ سے مسلمان انڈیا میں زیادہ ہیں بمقابلہ افغانستان اور پاکستان کے 


ان تینوں ممالک میں افسوسناک بات یہ ہے کہ تینوں غلام ممالک ہیں لیکن تینوں ممالک میں موجود مسلمان آزادی کا جشن مناتے ہیں جس کو دیکھ کر ایک بیدار مسلمان خون کے آنسو ہی رو سکتا ہے


🔸  انڈیا


انڈیا وہ ملک ہے جہاں ایک طرف بڑی تعداد میں مسلمان موجود ہیں تو دوسری جانب ہمارے خطے کا بڑا مدرسہ "دار العلوم دیوبند" بھی انڈیا ہی میں ہے بلکہ یوں سمجھ لیں کہ اہل سنت والجماعت کا مرکز ہے یہ ایک طرح سے اس خطے میں ، لیکن دیکھا جائے تو انڈیا کے مسلمانوں میں جہاد کا جذبہ بہت پست ہے یا اگر کوئی یوں کہے کہ نہ ہونے کے برابر ہے کیوںکہ اتنا عرصہ ہوچکا ہے انگریز سے آزادی کے بعد لیکن آج تک ہمیں کوئی ایسی تحریک نظر نہیں آئی جس میں ہندوستان کے مسلمانوں نے جہاد کا علم بلند کیا ہو ، ہاں آزادی بڑے شوق سے مناتے ہیں وہاں کے مسلمان حالاںکہ دیکھا جائے تو کفری نظام نافذ ہے ملک میں ، کفار حکمران ہیں اور مسلمانوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوتی رہتی ہے لیکن کوئی بھی نہ تو مسلمانوں کے حقوق کی بات کرتا ہے نہ ہی اسلام کے نفاذ کا ذکر کرسکتا ہے پھر بھی وہاں کے مسلمان خود کو آزاد سمجھتے ہیں اور یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایسا کیوں ہے ۔ یہ انڈیا میں موجود جدوجہد کرنے والے مسلمان بھائیوں کی بات نہیں ہورہی ہے بلکہ ان لوگوں کا ذکر ہے جو خود کو غلام ہونے کے باوجود آزاد سمجھتے ہیں


🔷  پاکستان


پھر پاکستان کی باری آتی ہے یہاں معاملہ تھوڑا اُلٹ سا ہے ، حکمران بھی مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور ملک کو تو لوگ اسلام کا قلعہ تک کہتے رہتے ہیں لیکن حقیقت جان کر آپ حیران ہوںگے کہ پاکستان کوئی اسلامی ملک نہیں بلکہ ایک سیکولر ملک ہے جہاں جمہوری نظامِ کفر نافذ ہے اور وہاں شریعت کی بات کرنے والے کو دھشتگرد قرار دے کر شہید کیا جاتا ہے بلکہ پوری شریعت کو چھوڑ کر اگر صرف یہ مطالبہ کوئی کرے گا کہ چور کی سزا ہاتھ کاٹنے کی ہونی چاہئے تو ایسے بندے کو بھی دھشتگرد قرار دے کر شہید کیا جاتا ہے یا جیل بیجھ کر غائب کیا جاتا ہے ، یہاں بھی مسلمان کب سے خود کو آزاد سمجھ کر جشنِ آزادی منایا کرتے ہیں لیکن ذہنوں کو میڈیا نے اور حکمرانوں کو کفار نے اور پاکستان کے مسلمانوں کو کفار کے غلام حکمرانوں نے غلام بنا رکھا ہے یعنی پاکستانی غلاموں کے بھی غلام ہیں ، پاکستانیوں کا خود کو آزاد سمجھ کر خوشی منانا ایسا ہی ہے کہ اگر کسی قیدی کو چھوٹی جیل سے بڑی جیل منتقل کیا جائے اور وہ خوشیاں مناتا پھرے کہ میں آزاد ہوگیا  ، بہر حال پاکستان میں بھی الحمد للہ کچھ جماعتیں جہاد کررہی ہیں تاکہ جمہوری نظام کا خاتمہ کرکے شریعت کا نفاذ ممکن بنایا جاسکے جو کہ خوش آئند بات ہے


🔸  افغانستان 


پھر افغانستان کی بات کرتے ہیں جہاں پر صلیبی حملہ آور ہیں اور دوسری جانب مجاہدینِ اسلام ان کا مقابلہ کررہے ہیں ، تینوں ممالک میں افغانستان کی حالات جنگ کے باوجود بہتر ہے کیوںکہ افغانستان کے جن جن علاقوں میں طالبان مجاہدین کا قبضہ ہے وہاں شریعت نافذ ہوچکی ہے الحمد للہ اور جن علاقوں پر کفار کا ذبردستی قبضہ ہے وہاں سے ان کو بھگانے کے لئے جہاد جاری ہے ، ہاں کچھ لوگ وہاں بھی ایسے ہیں جو کہ امریکی قبضے کے باوجود جشنِ آزادی منایا کرتے ہیں اور ایسے لوگ بد سے بدتر ہیں


ہمارا مقصد مسلمانوں میں بیداری پیدا کرنا ہے تاکہ انکو کفار سے اور کفری نظام سے آزادی مل سکے

تبصرے

مشہور اشاعتیں